غزل

Image
تا ابد ایک لمحہ گزرتا رہا برف گرتی رہی
کوزہ عمر خالی کہ بھرتا رہا برف گرتی رہی

اک صدی بیتے دن کی خبر کی طرح بے خبر سو گئی
عہد نو دھجی دھجی بکھرتا رہا برف گرتی رہی

یاد کے باب میں ، چپکے چپکے سے تہ خانہ خواب میں
کون یوں زینہ زینہ اترتا رہا برف گرتی رہی

جھیل کے ساے میں وقت چلتا رہا ، دل پگھلتا رہا
اک سکوت آئنے سے گزرتا رہا برف گرتی رہی

اک سفید اجلی چادر پہ دو کاسنی پھول جلتے رھے
چاند گہرے سفر میں ٹھٹھرتا رہا برف گرتی رہی

عکس در عکس خواہش چمکتی ہوئی ،رت مہکتی ہوئی
آئنہ آئنہ وہ سنورتا رہا برف گرتی رہی

تا بہ حد نظر، ایک ہی کینوس ، ایک ہی رنگ تھا
تا ابد ایک لمحہ گزرتا رہا برف گرتی رہی
***
حامد یزدانی